بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَكَيْفَ إِذَا جَمَعْنَاهُمْ لِيَوْمٍ لَّا رَيْبَ فِيهِ وَوُفِّيَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ ﴿آل عمران، 25﴾
ترجمہ: اس وقت ان کی کیا حالت ہوگی جب ہم ان کو ایک دن (بروزِ قیامت) اکٹھا کریں گے جس (کے آنے) میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ اور ہر شخص کو جو کچھ اس نے کمایا ہوگا اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ قیامت یوم الجمع ہے.
2️⃣ قیامت کو یاد کرنا انسان کے اعمال اور عقائد کو صحیح کرنے میں مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے.
3️⃣ قیامت، سب کے منزل یقین پر پہنچنے اور شک و تردید سے پردے اٹھنے کا دن ہے.
4️⃣ قیامت کے دن سب حقیقتیں یقینی اور ظاہر ہو جائیں گی.
5️⃣ قیامت ایسا دن ہےجس میں ہر شخص اپنے ذخیرہ کئے ہوئے اعمال پورے پورے دریافت کرے گا.
6️⃣ دنیا، ذخیرہ اندوزی اور سرمایہ حاصل کرنے کا مقام ہے اور آخرت اس سرمائے کو دریافت کرنے کا دن ہے.
7️⃣ دنیا میں آدمی کا کردار مٹتا نہیں بلکہ محفوظ ہو جاتا ہے.
8️⃣ بعض اہل کتاب کی یہ غلط سوچ کہ ان کے بُرے اعمال قیامت میں مٹ جائیں گے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران